ترے گیسوؤں کے سائے میں جو ایک پل رہا ہوں
ترے گیسوؤں کے سائے میں جو ایک پل رہا ہوں
ابھی تک ہے یاد مجھ کو ابھی تک بہل رہا ہوں
میں وہ رند نو نہیں ہوں جو ذرا سی پی کے بہکوں
ابھی اور اور ساقی کہ میں پھر سنبھل رہا ہوں
نہیں غم نہ مل سکے گی مجھے شیخ تیری جنت
مجھے آرزو نہیں ہے نہ میں ہاتھ مل رہا ہوں
جو نہ میرے کام آئے جو نہ میری بات مانے
میں وہ دل بدل رہا ہوں میں وہ دل بدل رہا ہوں
مجھے جادۂ طلب میں رہ پر خطر کا کیا غم
کہ قدم جدھر اٹھے ہیں اسی سمت چل رہا ہوں
جو گرا تو پھر اٹھوں گا کہ جواں ہے عزم میرا
مجھے تم نہ دو سہارا میں اگر پھسل رہا ہوں
وہ دبا کے میرا دامن وہ جھکا کے ان کی نظریں
نہیں بھولتا یہ کہنا ابھی میں بھی چل رہا ہوں
- کتاب : SAAZ-O-NAVA (Pg. 69)
- مطبع : Raghu Nath suhai ummid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.