ترے حضور اگر مجھ میں عاجزی نہ رہے
ترے حضور اگر مجھ میں عاجزی نہ رہے
میں رو پڑوں مرے ہونٹوں پہ یہ ہنسی نہ رہے
تھے آپ پاس تو پھر بھی تھا خالی پن کوئی
اور آج کل تو مرے پاس آپ بھی نہ رہے
خوشی کی رت میں کوئی ہنسنے والا مل نہ سکا
ہماری موت کے موقعے پہ ماتمی نہ رہے
مرے خیال میں محشر کی اک علامت ہے
قلم کا قحط پڑے گھر میں ڈائری نہ رہے
کچھ ایسے رنگ سے ترتیب دے زمانے کو
خوشی رواج ہو اخلاص کی کمی نہ رہے
وبا کا خوف ہے ایسا کہ خانۂ رب میں
پرندے دیکھے گئے اور آدمی نہ رہے
تمہارا مجھ سے بچھڑنا بھی ایسے ہے عبدلؔ
کہ جیسے قحط کے موسم میں نوکری نہ رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.