ترے حضور جو دو چار دن گزار آیا
وہ فیض یاب ہوا عاقبت سنوار آیا
نصیب والے ہیں وعدے وفا ہوئے جن کے
ہمارے نام جو آیا تو انتظار آیا
چلا تو چلتا گیا اک جنون منزل میں
اگرچہ راستہ پر سنگ و خار دار آیا
میں آج آیا ہوں خاص آپ کے بلاوے پر
اگرچہ بزم میں پہلے بھی بار بار آیا
مرا چمن رہا صدیوں سے امن کا محور
یہ کون آیا کہ ہر سمت انتشار آیا
ہمارے گھر ہی نہ آیا تو پھر بلا سے مری
ہزار بار اگر موسم بہار آیا
چھڑا کے ہاتھ گیا نذرؔ گل کے موسم میں
کلی کو ٹھنڈ لگی پوچھنے کو خار آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.