ترے حضور نہ خالی کسی کا جام رہا
ترے حضور نہ خالی کسی کا جام رہا
وہ خوش نصیب تو میں ہوں کہ تشنہ کام رہا
الم نصیب رہا اور تلخ کام رہا
مگر فریب محبت کا احترام رہا
شراب عشق سے لبریز جس کا جام رہا
وہ زندگی کی تگ و دو میں شاد کام رہا
مذاق دید سر طور تشنہ کام رہا
تمام ہو کے یہ افسانہ ناتمام رہا
نہ صبح نور کا جلوہ نہ کیف شام رہا
بلا نصیب چمن میں بھی زیر دام رہا
مجھے نہ دیجئے طعنے کہ سخت جان ہوں میں
یہ زندگی ہے کہ جینا مجھے حرام رہا
نہ راس آئے گی اے باغباں بہار اسے
اگر چمن کا یہی رخ یہی نظام رہا
سمجھ سکے گا مرے ظرف بادہ خواری کو
جو میکدے میں کبھی شیخ کا قیام رہا
خود اپنے دل میں تجلی کو پا لیا ہم نے
کلیم طور سے افضل تو یہ مقام رہا
وفا شعار نہیں ہم مگر قصور معاف
وہ کون ہے سر فہرست جس کا نام رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.