ترے اشارۂ ابرو کا احترام کریں
ترے اشارۂ ابرو کا احترام کریں
وجود اپنا سنبھالیں کہ تیرا کام کریں
جواب دے تو مزا بھی ملے سوالوں کا
وہ آئنہ ہے تو پھر کس طرح کلام کریں
تھکن سے آنکھ جھپکنے لگی ہے سونا ہے
تجھے جنون سفر آخری سلام کریں
بہت سے کام ہیں دنیا میں آدمی کے لئے
کسی کے واسطے کیوں زندگی حرام کریں
عبادتوں کے مزے خاص لوگ ہی لوٹیں
رواج شرک محبت جہاں میں عام کریں
خطا کے ہوتے زمان و مکاں کی قید غلط
نئی فضا نئی دنیا کا انتظام کریں
لویں چراغوں کی آنکھوں میں گم ہوئیں شاید
کہیں سے روشنی لائیں تو فکر شام کریں
جدھر بھی جائیے شورش زدہ علاقہ ہے
کہیں بھی جائے اماں ہے جہاں قیام کریں
تمام قطرۂ شبنم ہوں قمقمے جیسے
نشاط رنگ سویرے کا احترام کریں
بجھے چراغوں میں کیسے ہو نور کی ترسیل
نہ ہو یہ فکر تو پھر انتظار شام کریں
ہر آدمی کو یہاں دعوائے خدائی ہے
اکیلی جان ہے کس کس کا احترام کریں
تمہیں ہے سر کی ضرورت ہمیں شہادت کی
تم اپنا کام سنبھالو ہم اپنا کام کریں
نہ فن شناس ہے کوئی نہ شعر فہم کوئی
کسے کلام سنائیں کہاں کلام کریں
تمہارا غم بھی ہے اے رمزؔ اپنے غم جیسا
متاع مشترکہ یہ غزل کے نام کریں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.