ترے جلوؤں نے سیکھا ہے نظر کا پاسباں ہو کر
ترے جلوؤں نے سیکھا ہے نظر کا پاسباں ہو کر
عیاں ہونا نہاں ہو کر نہاں ہونا عیاں ہو کر
تعجب ہے نصیب عشق کی روح رواں ہو کر
وہ کیوں ظلمت پہ حاوی ہیں نگاہوں سے نہاں ہو کر
اگر صیاد نے دیکھا کبھی کچھ مہرباں ہو کر
تمنا رہ گئی تکتی نصیب دشمناں ہو کر
ستم ڈھانے لگی جب آرزو دل کی جواں ہو کر
رہی آٹھوں پہر وحشت محبت کی عناں ہو کر
بتان شعلہ رو کی سحر سامانی کا کیا کہنا
خدائی کر رہے ہیں جان مشت استخواں ہو کر
تصور میں لیے بیٹھے ہیں جلوؤں کی امانت کو
نظر سب کی زمیں پر آ گئی ہے آسماں ہو کر
نظر کا صید ہو جانا قرین عقل تھا لیکن
خبر کیا تھی کہ دل رہ جائے گا نذر بتاں ہو کر
مسلسل بے وفائی پر تو اک عالم ہے شیدائی
نہیں ان کی نہ جانے کیا غضب ڈھائے گی ہاں ہو کر
بہر صورت متاع شادؔ ہے نیرنگیٔ عالم
خزاں چھائی بہار ہو کر بہار آئی خزاں ہو کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.