ترے جمال سے ہم رونما نہیں ہوئے ہیں
ترے جمال سے ہم رونما نہیں ہوئے ہیں
چمک رہے ہیں مگر آئنہ نہیں ہوئے ہیں
دھڑک رہا ہے تو اک اسم کی ہے یہ برکت
وگرنہ واقعے اس دل میں کیا نہیں ہوئے ہیں
بتا نہ پائیں تو خود تم سمجھ ہی جاؤ کہ ہم
بلا جواز تو بے ماجرا نہیں ہوئے ہیں
ترا کمال کہ آنکھوں میں کچھ زبان پہ کچھ
ہمیں تو معجزے ایسے عطا نہیں ہوئے ہیں
یہ مت سمجھ کہ کوئی تجھ سے منحرف ہی نہیں
ابھی ہم اہل جنوں لب کشا نہیں ہوئے ہیں
بنام ذوق سخن خود نمائی آپ کریں
ہم اس مرض میں ابھی مبتلا نہیں ہوئے ہیں
ہمی وہ جن کا سفر ماورائے وقت و وجود
ہمی وہ خود سے کبھی جو رہا نہیں ہوئے ہیں
خود آگہی بھی کھڑی مانگتی ہے اپنا حساب
جنوں کے قرض بھی اب تک ادا نہیں ہوئے ہیں
کسی نے دل جو دکھایا کبھی تو ہم عرفانؔ
اداس ہو گئے لیکن خفا نہیں ہوئے ہیں
- کتاب : Takrar-e-imkaa.n (Pg. 97)
- Author : Irfan Sattar
- مطبع : Dehleez Publication (2016)
- اشاعت : 2016
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.