ترے کرم کے سہارے کشید کرتا تھا
ترے کرم کے سہارے کشید کرتا تھا
میں کشتیوں کو کنارے کشید کرتا تھا
دعا بدست یتیموں کی لاج رکھنے کو
وہ آسمان سے تارے کشید کرتا تھا
بالآخرش وہ مجھے خلد میں نظر آیا
میں نقش پا کے نظارے کشید کرتا تھا
شکستہ پا تھا مگر پیاس تھی سو اپنی سمت
میں آبشار کے دھارے کشید کرتا تھا
مجھے دعائے شفا یاد تھی سو میرا دل
جو دل تھے درد کے مارے کشید کرتا تھا
مصوران می خواہند بیعت ید من
ترے نقوش میں سارے کشید کرتا تھا
عجیب صحرا تھا کرتا تھا آبلے ایجاد
پھر ان پہ پاؤں ہمارے کشید کرتا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.