Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ترے کرم کو تری بے رخی کو دیکھا ہے

گلشن بریلوی

ترے کرم کو تری بے رخی کو دیکھا ہے

گلشن بریلوی

MORE BYگلشن بریلوی

    ترے کرم کو تری بے رخی کو دیکھا ہے

    ملی ہے موت کبھی زندگی کو دیکھا ہے

    وہ جس میں ڈوب کے رہ جائے چڑھتا سورج بھی

    رہ حیات میں اس تیرگی کو دیکھا ہے

    سوائے روح کی اک تشنگی کے کچھ نہ ملا

    بہت قریب سے جب زندگی کو دیکھا ہے

    نہ جانے کتنے دیے بجھ گئے ہیں تب جا کر

    نئی سحر کو نئی روشنی کو دیکھا ہے

    کبھی کسی کی وفاؤں پہ شک نہیں کرتا

    وہ شخص جس نے مری بے بسی کو دیکھا ہے

    یہ دیر ہے وہ حرم اس سے کیا غرض مجھ کو

    ہر ایک روپ میں میں نے اسی کو دیکھا ہے

    کبھی کسی کی بھی بے چارگی پہ مت ہنسئے

    یہ وہ مقام ہے جس پر سبھی کو دیکھا ہے

    ہم آشنا ہیں نزاکت سے وقت کی گلشنؔ

    کہ ہم نے چڑھتی اترتی ندی کو دیکھا ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے