ترے کرم کو تری بے رخی کو دیکھا ہے
ترے کرم کو تری بے رخی کو دیکھا ہے
ملی ہے موت کبھی زندگی کو دیکھا ہے
وہ جس میں ڈوب کے رہ جائے چڑھتا سورج بھی
رہ حیات میں اس تیرگی کو دیکھا ہے
سوائے روح کی اک تشنگی کے کچھ نہ ملا
بہت قریب سے جب زندگی کو دیکھا ہے
نہ جانے کتنے دیے بجھ گئے ہیں تب جا کر
نئی سحر کو نئی روشنی کو دیکھا ہے
کبھی کسی کی وفاؤں پہ شک نہیں کرتا
وہ شخص جس نے مری بے بسی کو دیکھا ہے
یہ دیر ہے وہ حرم اس سے کیا غرض مجھ کو
ہر ایک روپ میں میں نے اسی کو دیکھا ہے
کبھی کسی کی بھی بے چارگی پہ مت ہنسئے
یہ وہ مقام ہے جس پر سبھی کو دیکھا ہے
ہم آشنا ہیں نزاکت سے وقت کی گلشنؔ
کہ ہم نے چڑھتی اترتی ندی کو دیکھا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.