ترے خیال کا شعلہ تھما تھما سا تھا
ترے خیال کا شعلہ تھما تھما سا تھا
تمام شہر تمنا بجھا بجھا سا تھا
نہ جانے موسم تلوار کس طرح گزرا
مرے لہو کا شجر تو جھکا جھکا سا تھا
ہمیں بھی نیند نے تھپکی دی سو گئے تم بھی
تمام حادثۂ شب سنا سنا سا تھا
بلائے شام کے سائے تھے اور وادئ دل
اگرچہ صبح کا چہرہ دھلا دھلا سا تھا
چراغ منزل دل پر جلا کے کیا کرتے
وفا کا قافلہ کب سے رکا رکا سا تھا
وہ نام جس کے لیے زندگی گنوائی گئی
نہ جانے کیا تھا مگر کچھ بھلا بھلا سا تھا
- کتاب : paalkii kahkashaa.n (Pg. 56)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.