ترے خیال میں جب ذہن مبتلا نہیں تھا
ترے خیال میں جب ذہن مبتلا نہیں تھا
میں سوچتا تھا مگر ایسا سوچتا نہیں تھا
سدا لگاتے رہے تجھ کو ڈوبنے والے
کوئی بھی تیرے سوا ان کے پاس تھا نہیں تھا
ذرا تو سوچ کہ ان بام و در پے کیا گزری
سیاہ رات تھی گھر میں کوئی دیا نہیں تھا
میں اپنے آپ سے باہر نکل کے کیا کرتا
کوئی بھی شہر میں میرے مزاج کا نہیں تھا
سفینہ اس لئے غرقاب ہو گیا دانشؔ
تھا جس کے ہاتھ میں چپو وہ ناخدا نہیں تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.