ترے میخانے میں ایسے بہت مے خوار بیٹھے ہیں
ترے میخانے میں ایسے بہت مے خوار بیٹھے ہیں
مع ہستی جو پی کر ساقیا بیزار بیٹھے ہیں
تڑپتا ہوں تو مجھ کو زندگی کا لطف آتا ہے
نہ جانے سر جھکائے کیوں مرے غم خوار بیٹھے ہیں
نظر آتی ہے برق طور میخانے میں اے زاہد
مگر دیر و حرم میں طالب دیدار بیٹھے ہیں
دل پر داغ کو دیکھو نہ تم چشم حقارت سے
لیے پہلو میں ہم اک گلشن بے خار بیٹھے ہیں
حکومت کی یہ خوبی ہے کہ اپنی خوبیٔ قسمت
ہمارے ملک میں اہل ہنر بیکار بیٹھے ہیں
حرم ہے راہ جنت کی مری جنت ہے مے خانہ
وہاں دیدا بیٹھے ہیں یہاں مے خوار بیٹھے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.