ترے ناز اٹھانے کو جی چاہتا ہے
مقدر بنانے کو جی چاہتا ہے
فغاں لب پہ لانے کو جی چاہتا ہے
قیامت اٹھانے کو جی چاہتا ہے
نہیں مر کے بھی بھولنا جن کو ممکن
انہیں بھول جانے کو جی چاہتا ہے
تمہیں دیکھ کر آج جان تمنا
محبت جتانے کو جی چاہتا ہے
وہ غم جس کی لذت ہے معلوم دل کو
وہ غم پھر اٹھانے کو جی چاہتا ہے
ذرا بجلیوں کو تو آواز دینا
نشیمن بنانے کو جی چاہتا ہے
یہ دل آزمائش میں ٹھہرے نہ ٹھہرے
مگر آزمانے کو جی چاہتا ہے
بہاریں کہاں راس آئیں گی مجھ کو
خزاں کو منانے کو جی چاہتا ہے
غم تازہ کی ہے یہ تمہید شاید
مرا مسکرانے کو جی چاہتا ہے
گھڑی بھر یوں ہی روٹھ جاؤ خدارا
تمہیں پھر منانے کو جی چاہتا ہے
تمہاری ان آنکھوں کی گہرائیوں میں
مرا ڈوب جانے کو جی چاہتا ہے
نظر کا یہ پردہ جو حائل ہے اب تک
اسے سحرؔ اٹھانے کو جی چاہتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.