ترے نصیب میں دنیا کا اک جھمیلا ہے
ترے نصیب میں دنیا کا اک جھمیلا ہے
ندیمؔ کل بھی اکیلا تھا اب بھی تنہا ہے
مرے رفیق مرے ہم سفر تمہارے لیے
زمانے بھر کی محبت سے کھیل کھیلا ہے
خبر یہ دی ہے مجھے آ کے راستوں نے ابھی
اداس راہ میں لشکر عدو کا دیکھا ہے
گرا کے درد کی مجھ پر چہار دیواریں
یہ کون ہے جو مجھے بار بار روتا ہے
کسی نے حال نہ پوچھا تمہارے بعد کبھی
تمہیں بتاؤ ہمارا یہ حال کیسا ہے
بنا رہا ہوں خلا پر میں عکس عکس تجھے
دکھا رہا ہوں زمانے کو یار ایسا ہے
خیال یار میں سینے کو چاک کر ڈالا
تمہارے بعد یوں خود کو بہت جھنجھوڑا ہے
بچھڑتے لمحے کی مجبوریاں تری سن کر
یقین مان کلیجے کو اپنے نوچا ہے
پہن کے پاؤں میں زنجیر اک حسینہ نے
ہمارے دل میں محبت کا تیر مارا ہے
وہ انتظار کیا کرتا تھا مرا پہروں
جو دیکھ دیکھ مجھے رہگزر بدلتا ہے
تمہیں بھی دیں گے ضرورت پڑے تو لے لینا
ہمارے دل کے لہو سے چراغ جلتا ہے
حضور آپ کی چاہت میں شعر کہتے ہیں
ہمارا شجرہ کہاں شاعروں سے ملتا ہے
پلا کے جام محبت کا مجھ کو آج ندیمؔ
ترے خیال نے اوج فلک سے پھینکا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.