ترے قلم سے جو لکھا ہے وہ حساب نہ دے
ترے قلم سے جو لکھا ہے وہ حساب نہ دے
مجھے شعور عطا کر مجھے کتاب نہ دے
میں اس صدی میں تو خاموش رہ نہیں سکتا
ابھی سوال سنے جا ابھی جواب نہ دے
اگر قبول کرے تو یہی دعا ہے مری
مرا خدا مجھے جنت میں بھی شراب نہ دے
رہے یہ فرق موذن میں اور منافق میں
جسے اذاں نہ ملے اس کو آفتاب نہ دے
بڑے درختوں کی برکت سے خوب واقف ہوں
مری زمیں مرے بچوں کو یہ عذاب نہ دے
تمام عمر یہ آنکھیں سلگتی رہتی ہیں
مجھے تو نیند عطا کر مجھے تو خواب نہ دے
ترے ہی گھر کے بزرگوں میں جنگ جاری ہے
میں کہہ رہا تھا کہ یوں درس انقلاب نہ دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.