ترے سپنے مری نیندوں کے برابر کر دے
ترے سپنے مری نیندوں کے برابر کر دے
تو مجھے اپنی وفاؤں سے معطر کر دے
میری سانسوں کا یقیں آج ذرا ہونے دے
رو بہ رو آ کے مجھے چین میسر کر دے
جس نے ساحل کے ہر اک درد کو اپنایا ہے
اے خدا تو مجھے ویسا ہی سمندر کر دے
وقت دیتا ہے بڑا زخم تو بھرتا بھی ہے
مسکرا کے تو ذرا خود کو گل تر کر دے
در و دیوار بھی ہے چھت بھی جھروکہ بھی ہے
یہ مکاں ہے تو ذرا آ کے اسے گھر کر دے
راہ سنسان مجھے کون دکھائے منزل
اک نظر ڈال مجھے میل کا پتھر کر دے
اپنے پیروں پہ کھڑی ہو کے میں دنیا دیکھوں
اے خدا شادؔ کا قد ایسا تناور کر دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.