ترے واسطے جان پہ کھلیں گے ہم یہ سمائی ہے دل میں خدا کی قسم
ترے واسطے جان پہ کھلیں گے ہم یہ سمائی ہے دل میں خدا کی قسم
رہ عشق سے اب نہ ہٹیں گے قدم ہمیں اپنے ہی صدق و صفا کی قسم
مرے پرزے اگرچہ اڑائیے گا تو گل زخم سے مہکے گی عشق کی بو
کھنچے تیغ تری تو رگڑ دوں گلو مجھے تیرے ہی جور و جفا کی قسم
مرا نام جو یار ہے پوچھ رہا میں بتا دوں تجھے جو لقب ہے مرا
مجھے کہتے ہیں کشتۂ ناز و ادا ترے غمزۂ ہوش ربا کی قسم
لب گور اگرچہ جدائی میں ہوں مگر آئنۂ دل کی صفائی میں ہوں
ترا محو خدا کی خدائی میں ہوں مجھے اپنے ہی عشق و وفا کی قسم
کیے تم نے جو ظلم وہ میں نے سہے مری آنکھوں سے برسوں ہی اشک بہے
کوئی غمزہ و عشوہ اب اٹھ نہ رہے تمہیں اپنے ہی ناز و ادا کی قسم
شب ہجر میں آنکھ جو بند ہوئی تری زلف کی یاد دو چند ہوئی
مری سانس الجھ کے کمند ہوئی مجھے تیری ہی زلف دوتا کی قسم
تری چال سے حشر بپا جو کیا ترے خوف سے حال مری یہ ہوا
ہوئی جاتی تھی روح بدن میں فنا مجھے آمد روز جزا کی قسم
مرے ہاتھوں میں خون ملو تو ذرا تمہیں دیکھو تو رنگ دکھاتا ہے کیا
کرو آج نمود شہید ادا تمہیں شوخیٔ رنگ حنا کی قسم
کہا لیلیٰ نے ہے مجھے قیس کا غم مرے دل کو ہے اس کے جنوں کا الم
نہیں چین جدائی میں اب کوئی دم اسے وحشی بے سر و پا کی قسم
تری بزم کا مثل ہی یار نہیں کہ جناں میں یہ نقش و نگار نہیں
کہیں تیرے چمن سے بہار نہیں مجھے باغ ارم کی فضا کی قسم
غم دولت وصل میں ہو کے حزیں رہ عشق و وفا میں ہیں خاک نشیں
ہوس اب ہمیں جاہ و حشم کی نہیں ہمیں تیرے ہی نشو و نما کی قسم
یہ دعا ہے قفس میں برائے چمن کہ گلوں سے خدا نہ چھڑائے چمن
مجھے رکھتی ہے زندہ ہوائے چمن گل و غنچہ و باد صبا کی قسم
ترا شیفتہ ہوں مری تجھ میں ہے جاں تہ تیغ نہ کر مجھے جان جہاں
مرا غصے میں آ کے مٹا نہ نشاں تجھے جاہ و جلال خدا کی قسم
یہ ہوس ہے کہ درد جگر میں مروں جو مسیح بھی آئے تو دم نہ بھروں
کبھی تیرے سوا نہ علاج کروں مجھے تیرے ہی دست شفا کی قسم
شرف اس نے دیے ہمیں سیکڑوں دم رہے طینت صاف سے پاک ہی ہم
کہی بات اگر تو سچ ہی کہی کبھی جھوٹ نہ بولے خدا کی قسم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.