تری آمد نے سچ ہر خواب دیرینہ بنا ڈالا
تری آمد نے سچ ہر خواب دیرینہ بنا ڈالا
ہماری انجمن کو بزم خاصانہ بنا ڈالا
اندھیروں سے نکل کر روشنی میں پاؤں رکھتے ہی
دکھا کر آنکھ تم نے مجھ کو بیگانہ بنا ڈالا
بہت چالاک ہے اس دور کا مجنوں جو چپکے سے
سنا ہے اس نے صحرا میں ہی کاشانہ بنا ڈالا
کیا جب عہد تم سے راز داری کا تو پھر میں نے
زباں کر لی مقفل دل کو تہہ خانہ بنا ڈالا
حکومت نے کیا جب میکدے کا بند دروازہ
تو رندوں نے حسیں آنکھوں کو مے خانہ بنا ڈالا
شکستہ دل کا کیا کرتے سو اک ترکیب یہ سوجھی
ہر اک ٹکڑے سے میں نے ایک آئینہ بنا ڈالا
مجھے کہنے لگے سب لوگ دیوانہ تو ظاہر ہے
زمانے بھر کو میں نے نذرؔ دیوانہ بنا ڈالا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.