تری آنکھیں ترا حسن جواں تحریر کرتے ہیں
تری آنکھیں ترا حسن جواں تحریر کرتے ہیں
زمیں کی پستیوں میں آسماں تحریر کرتے ہیں
کوئی موسم خزاں سے آشنا اس کو نہیں کرتا
ہم اپنے خون سے جو گلستاں تحریر کرتے ہیں
زمانے کی کوئی کروٹ اسے سنولا نہیں سکتی
ہم اپنی آنچ سے جو کہکشاں تحریر کرتے ہیں
کوئی دیوار اس کا راستہ کیا روک سکتی ہے
ہوا کی لوح پر اپنا بیاں تحریر کرتے ہیں
گزرتے وقت کو آب رواں کا نام دیتے ہیں
فراغت کو نشاط بے کراں تحریر کرتے ہیں
خیال و خواب کو الفاظ میں ڈھالا نہیں جاتا
جو کرنا چاہتے ہیں وہ کہاں تحریر کرتے ہیں
زمانے کو وہ اپنی داستاں معلوم ہوتی ہے
حقیقت میں ہم اپنی داستاں تحریر کرتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.