تری آنکھوں کو تیرے حسن کا در جانا تھا
تری آنکھوں کو تیرے حسن کا در جانا تھا
ہم نے دریا کو ہی دریا کا سفر جانا تھا
منتظر تھے ترے ملبوس کے سوکھے ہوئے پھول
وہ جنہیں تیرے پہننے سے سنور جانا تھا
اذن در اذن چمکتے تھے ستارے دل کے
آج سب کو تری آنکھوں میں اتر جانا تھا
ریزۂ کحل کے مانند کسی روز ہمیں
تیری پلکوں کے کنارے پہ بکھر جانا تھا
وائے اس دل کو نہ دینی تھی کبھی رخصت ہجر
تیرے ہونٹوں کے قدم چوم کے مر جانا تھا
اور پھر یوں ہے کہ رکھتی تھیں جو اس دل کو خراب
ان نگاہوں کو تری اور سنور جانا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.