تری آنکھوں سے میں خود پر عیاں ہونے لگا تھا
تری آنکھوں سے میں خود پر عیاں ہونے لگا تھا
مجھے بھی اپنے ہونے کا گماں ہونے لگا تھا
میں اپنی ذات کا صحرا جو تیرے پاس لایا
مرے اندر بھی بارش کا سماں ہونے لگا تھا
عطا مجھ کو ہوئی صد شکر تھوڑی سی اداسی
وگرنہ مفت میں جی کا زیاں ہونے لگا تھا
کہاں جاتے مری آنکھوں سے یہ آنسو نکل کر
دریدہ دامنی کا امتحاں ہونے لگا تھا
سراپا گوش ہو کر جو مجھے سنتا تھا پہروں
مرا لہجہ بھی اب اس پر گراں ہونے لگا تھا
جدائی کی گھڑی سے پیشتر سے رنگ موسم
پھر اس کے بعد ہر منظر دھواں ہونے لگا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.