تری آواز میں بھی کوئی آوازہ نہیں ہوتا
تری آواز میں بھی کوئی آوازہ نہیں ہوتا
تری باتوں سے اب تو کوئی اندازہ نہیں ہوتا
کبھی بیٹھک تری دوپہر میں آباد رہتی تھی
کھلا اب شام کو بھی گھر کا دروازہ نہیں ہوتا
کبھی وہ اک اشارے سے سمجھ جاتا تھا ساری بات
جتن کرنے سے بھی اب اس کو اندازہ نہیں ہوتا
بہت ہی بن سنور کر آج کل گھر سے نکلتا ہے
مگر یہ کیا کہ وہ چہرہ تر و تازہ نہیں ہوتا
کبھی دکھ آ کے رہتے ہیں کبھی سکھ آ کے رہتے ہیں
کسی پر بند اپنے گھر کا دروازہ نہیں ہوتا
مرے بارے میں وہ کیا سوچتا ہے موڈ کیسا ہے
اب اس سے شام کو بھی مل کے اندازہ نہیں ہوتا
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 205)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.