تری ادائیں ہیں کیا اور تیری خو کیا ہے
تری ادائیں ہیں کیا اور تیری خو کیا ہے
سمجھ سکا نہ کوئی آج تک کہ تو کیا ہے
نہ تیری کھوج نہ اپنی تلاش ہے مجھ کو
مری نگاہ کو پھر شوق جستجو کیا ہے
کہاں کا حسن کہاں کی ہے بزم آرائی
اک آئنے کے سوا میرے روبرو کیا ہے
کبھی ہے دھوپ کا صدمہ کبھی ہے شام کا غم
سوائے غم کے زمانے میں چار سو کیا ہے
اڑا کے ہوش تماشہ بنایا جاتا ہے
مجھے پتہ ہے کہ انجام آرزو کیا ہے
جو تیرے نام پہ مٹ جائے ہے وہ دیوانہ
تری نظر میں محبت کی آبرو کیا ہے
اسی وسیلے ابھرتا ہے عکس انساں کا
شعور ذات کا پرتو ہے گفتگو کیا ہے
مرے وجود سے مانوس ہیں سبھی شارقؔ
میں آدمی ہوں مگر مجھ میں ایسی خو کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.