تری انا سر بازار چھین لیتے ہیں
تری انا سر بازار چھین لیتے ہیں
سناں سے ہم تری گفتار چھین لیتے ہیں
جو قید کرکے پہناتے ہیں بیڑیاں ہم کو
ہم ان کے پاؤں سے رفتار چھین لیتے ہیں
یہ معجزہ ہے ہمارا کہ ہم سر مقتل
ہنسی کے وار سے تلوار چھین لیتے ہیں
تو جانتا نہیں ہم لہجۂ خطابت سے
تری زباں سر دربار چھین لیتے ہیں
سپر بناتے ہیں نازک گلوئے خشک کو ہم
کمان لب سے ہی ہم دھار چھین لیتے ہیں
جہاں میں آج یہ شیوہ ہے کم ترینوں کا
شریف لوگوں کی دستار چھین لیتے ہیں
یہ ایک تلخ حقیقت ہے دور حاضر کی
خوشی غریب کی زردار چھین لیتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.