تری چاہت مرے پیروں کی جو زنجیر بن جائے
تری چاہت مرے پیروں کی جو زنجیر بن جائے
تو پھر ایسے میں جانے جاں مری تقدیر بن جائے
خدا نے اس قدر بخشی ہے تجھ کو حسن کی دولت
تری تصویر جو دیکھے وہ خود تصویر بن جائے
تمہارے پاؤں اف یہ پاؤں کتنے خوب صورت ہیں
انہیں تم جس جگہ رکھ دو وہیں کشمیر بن جائے
جو نغمہ لکھا جائے تیری زلفوں کی سیاہی سے
کتاب عشق کی سب سے حسیں تحریر بن جائے
اسی امید پر بس کٹ رہی ہے زندگی اپنی
کہ اب تو وصل کی شاید کوئی تدبیر بن جائے
فقط کانٹوں سے پھولوں کی حفاظت اب نہیں ممکن
تقاضا وقت کا ہے شاخ گل شمشیر بن جائے
مرے ہر خواب کو اے آرزوؔ تکمیل حاصل ہو
مقدر سے جو تو ان کی اگر تعبیر بن جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.