تری ان مد بھری آنکھوں سے بڑھ کر جام کیا ہوگا
تری ان مد بھری آنکھوں سے بڑھ کر جام کیا ہوگا
کوئی مجھ سے بڑا دنیا میں اب خیام کیا ہوگا
حسیں لب چھو لے گر پانی مئے کوثر وہ ہو جائے
خدارا مہنگی اس پیالی کا سوچو دام کیا ہوگا
ہوا مدھیم گھنے بادل مناسب ہے گھنی بارش
نہائیں عشق کی بارش میں پھر انجام کیا ہوگا
ستارے توڑ لاؤں اور چمن گلزار کر دوں میں
حسینوں کے لیے اس سے بڑا انعام کیا ہوگا
زمانہ کو بدلنے کی لو ہم نے ٹھان لی ہے اب
ملے جب تک نہ منزل پاؤں کو آرام کیا ہوگا
میں خود اپنے گناہوں کی خودی تفتیش کرتا ہوں
دعائیں ماں کی ہوں جس پر کوئی الزام کیا ہوگا
اگر گزروں چمن سے تو نگہبانی کریں آنکھیں
کوئی شاعر یہاں پر دیپؔ سا بد نام کیا ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.