تری انتظاری میں دھندھلی ہوئی ہے
نظر جو دریچے پہ رکھی ہوئی ہے
یہ سوچوں کی کھچڑی بڑی بے سوادی
ذہن کے پتیلے سے کھرچی ہوئی ہے
جہالت کے منہ پر طماچہ پڑا ہے
بڑے آپریشن سے بیٹی ہوئی ہے
مجھے کیوں گلا ہو کسی بے وفا سے
جو کھایا اسی کی تو پلٹی ہوئی ہے
زیادہ ہنر نے بگاڑی ہے صورت
بہت صاف کرنے سے میلی ہوئی ہے
غریبی چھپا لی ہے پتلون میں یوں
پھٹی شرٹ اندر کو گھرسی ہوئی ہے
مری شب اندھیروں میں کٹتی وگرنہ
قمرؔ کے تسلسل سے چمکی ہوئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.