تری جب سے نظر بدلی ہوئی ہے
تری جب سے نظر بدلی ہوئی ہے
مری شام و سحر بدلی ہوئی ہے
ہے منزل ایک شیخ و برہمن کی
مگر کچھ رہ گزر بدلی ہوئی ہے
خدا جانے ہمارا حال کیا ہے
نگاہ چارہ گر بدلی ہوئی ہے
تمہارے واسطے چھوڑا زمانہ
تمہاری بھی نظر بدلی ہوئی ہے
ہمارا کیا بگاڑے گی یہ دنیا
ہماری رہ گزر بدلی ہوئی ہے
ملا جب سے تری زلفوں کا سایہ
جنوں کی دوپہر بدلی ہوئی ہے
محبت کا سفر کیسے کٹے گا
نگاہ راہبر بدلی ہوئی ہے
فراق دوست کا احساس توبہ
سحر تو ہے مگر بدلی ہوئی ہے
ڈریں کب تک زمانے کی نظر سے
بدلنے دو اگر بدلی ہوئی ہے
نہ پوچھو وقت کی بے اعتباری
تمنائے سفر بدلی ہوئی ہے
سنبھل کر چل یہ ہے راہ محبت
یہاں ہر اک ڈگر بدلی ہوئی ہے
سنا تھا آنے والے ہیں وہ لیکن
کئی دن سے خبر بدلی ہوئی ہے
محبت کا سفر کیسے کٹے گا
نگاہ ہم سفر بدلی ہوئی ہے
ہوائے وقت کے حملے تو دیکھو
ہر اک شاخ شجر بدلی ہوئی ہے
دعائیں مانگیے رب سے کہ شاکرؔ
ہوائے بحر و بر بدلی ہوئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.