تری جفاؤں کا لب لباب لکھا ہے
تری جفاؤں کا لب لباب لکھا ہے
جو میرے چہرے پہ دل نے حساب لکھا ہے
نہ سانس لینے کی طاقت نہ آنے جانے کی
مرے نصیب میں کیسا عذاب لکھا ہے
ستم کئے تھے جو تم نے وہ یاد ہیں ہم کو
ہمارے پاس تو سب کا حساب لکھا ہے
الٹ کے دیکھو ستم کا جواب کس سے ملا
مری کتاب میں اس کا جواب لکھا ہے
ہمارے لکھنے پہ کیوں اعتراض ہے تم کو
جہاں بھی لکھا ہے تم کو گلاب لکھا ہے
غزل تو ایک بہانا ہے اصل میں انجمؔ
کسی سوال کا ہم نے جواب لکھا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.