تری محفل میں تیری ہی محبت کھینچ لائی ہے
تری محفل میں تیری ہی محبت کھینچ لائی ہے
مرا ذوق نظر تیرا ہی شوق خودنمائی ہے
تجلی سے کبھی دل کی تسلی ہو نہیں سکتی
کہاں یہ آنکھ مانوس حجابات ضیائی ہے
محبت سے ہر اک شے میں ہوئے آثار شے پیدا
محبت کی خدائی ہے محبت ہی خدائی ہے
خدا یاد آ رہا ہے حسن ایماں سوز ساقی سے
کمال پارسائی آج ترک پارسائی ہے
بہاریں فرش ہو ہو کر بچھی جاتی ہیں گلشن میں
عروس صبح گل ہو کر جوانی مسکرائی ہے
ذہینؔ اس دہر میں ہے مد و جزر زندگی اس سے
محبت ساز دل پر جن سروں سے گنگنائی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.