تری محفل سے جو اٹھ جائیں گے مہر و وفا والے
تری محفل سے جو اٹھ جائیں گے مہر و وفا والے
تو پوچھے گا تجھے پھر کون اے جور و جفا والے
نگاہ یار اتنی سی عنایت ہم پہ ہو جاتی
کہ دنیا یہ سمجھ لیتی کہ ہم بھی ہیں خدا والے
ہماری قدر کر پیر مغاں کہ واسطے جن کے
لئے پھرتے ہیں جام ارغوانی میکدہ والے
یہ بیڑا ہے جنوں کا کب رکا باد مخالف سے
نیا طوفان لائیں ڈھونڈ ڈھونڈھ کر بلا والے
دیے جلتے نہ پلکوں پر نہ بزم آرزو سجتی
بڑا احسان دل پر ہے ترا جود و سخا والے
تجھے اپنوں نے چھوڑا اور غیروں نے ہے اپنایا
مبارک ہو تجھے نقل مکانی مصطفیٰ والے
غزل کہتے نہ تجھ پر تو بھلا کس کو پتا چلتا
یہ چہرہ چودھویں کا چاند ہے گیسو گھٹا والے
تخلص ہے سحرؔ دل کی گلی شہر محبت ہے
چلے آؤ بہت آسان سے ہیں ہم پتا والے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.