تری نظر کے اشارہ بدل بھی سکتے ہیں
تری نظر کے اشارہ بدل بھی سکتے ہیں
میرے نصیب کے تارے بدل بھی سکتے ہیں
میں اپنی ناؤ بھنور سے نکال لایہ ہوں
مگر یہ ڈر ہے کنارے بدل بھی سکتے ہیں
امیر شہر کی تقریر ہونے والی ہے
سحر تلک یہ نظارے بدل بھی سکتے ہیں
یہ دور وہ ہے کہ غیروں کا کیا کہیں صاحب
ہمارے حق میں ہمارے بدل بھی سکتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.