تری نظر میں جو یہ آب و تاب باقی ہے
تری نظر میں جو یہ آب و تاب باقی ہے
ضرور کوئی تو خانہ خراب باقی ہے
ابھی اذان کے ہونے میں دیر ہے لوگو
ابھی تو جام میں تھوڑی شراب باقی ہے
یہ زندگی کا نوشتہ اجل کے ہاتھ آیا
گناہ ختم ہوئے اب عذاب باقی ہے
لہو میں کوئی حرارت نہیں رہی ان کے
زباں پہ نعرۂ صد انقلاب باقی ہے
ابھی سے آپ نے کیوں انگلیاں جلا ڈالیں
ابھی تو خون جگر کا حساب باقی ہے
یہ مقبرہ ہے بس الفاظ اور معانی کا
کتاب خواں تو نہیں ہے کتاب باقی ہے
ابھی تو چاند بھی باقی ہے اس کی دنیا بھی
یہ کون کہتا ہے بس آفتاب باقی ہے
نظر ہر ایک کی بے پردہ ہو گئی جیسے
دلوں میں آج بھی لیکن حجاب باقی ہے
نہ تشنگی کا مداوا اسے سمجھ پیکرؔ
تری نظر میں جو دشت سراب باقی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.