تری نظر سبب تشنگی نہ بن جائے
کہیں شراب مری زندگی نہ بن جائے
کبھی کبھی تو اندھیرا بھی خوبصورت ہے
ترا خیال کہیں روشنی نہ بن جائے
بھڑک نہ جائے کہیں شمع علم و دانش بھی
جنوں جنوں ہی رہے آگہی نہ بن جائے
میں ڈر رہا ہوں کہاں تیرا سامنا ہوگا
ترا وجود ہی میری کمی نہ بن جائے
ترے بغیر زمانے کو منہ دکھا نہ سکوں
یہ زندگی کہیں شرمندگی نہ بن جائے
جہاں میں ہے کہ کمیں گاہ میں خدا جانے
اب اس قدر بھی سبک آدمی نہ بن جائے
یہ وہم دل کو ستاتا ہے رو بہ رو تیرے
یہ تیری دید کہیں آخری نہ بن جائے
طرب کی بزم میں کم کم فسردگی اے شاذؔ
کہیں مزاج کی افتاد ہی نہ بن جائے
- کتاب : Kulliyat-e- Shaz Tamkanat (Pg. 302)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.