تری نگاہ کا یہ انقلاب دیکھا ہے
تری نگاہ کا یہ انقلاب دیکھا ہے
دل و نظر میں عجب اضطراب دیکھا ہے
کبھی تو عشق میں یہ انقلاب دیکھا ہے
کہ اپنے آپ کو ہی بے حجاب دیکھا ہے
زمین شہر وفا کیوں نہ ہو فلک کا جواب
ہر ایک ذرہ یہاں آفتاب دیکھا ہے
جو بے مثال ہے دنیا میں عشق پروانہ
تو حسن شمع کو بھی لا جواب دیکھا ہے
دیا ہے جس نے خود اپنے لہو کا نذرانہ
رہ وفا میں اسے کامیاب دیکھا ہے
ہر ایک دور میں اہل ستم ذلیل ہوئے
جسے بھی دیکھا تو خانہ خراب دیکھا ہے
نگاہ ناز کے انداز جانتے ہیں ہم
ہمیں نے رقص میں جام شراب دیکھا ہے
تصورات میں رکھتے ہیں اک حسیں چہرہ
کسی نے ہم سا بھی اہل کتاب دیکھا ہے
یہ رہنما نہیں رہزن ہیں دور حاضر کے
کہیں بھی تم نے انہیں کامیاب دیکھا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.