تری نگاہ میں اک شکل دے رہا ہے مجھے
تری نگاہ میں اک شکل دے رہا ہے مجھے
مرا ہی عکس مری نقل دے رہا ہے مجھے
میں ایک تیسری دنیا میں مبتلا ہوں کہیں
تو دو جہاں کی کہاں عقل دے رہا ہے مجھے
میں اک خیال کے صحرا کی پیاس ہوں جیسے
کوئی سراب تری شکل دے رہا ہے مجھے
زمین دل پہ مقدر نے ہجر بویا تھا
جو غم کی روز نئی فصل دے رہا ہے مجھے
ترے خیال پس روح لے گئے مجھ کو
یہ جسم پھر بھی وہاں دخل دے رہا ہے مجھے
گزر ہی جائے گی ہر شے یہی حقیقت ہے
وہ یہ دلیل پس قتل دے رہا ہے مجھے
یہ عرشؔ ظلم ہے تنہائی کے مسافر پر
یہ چاند خواب شب وصل دے رہا ہے مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.