تری رحمتوں کا طالب مجھے آس تیرے در سے
تری رحمتوں کا طالب مجھے آس تیرے در سے
یہ قدم بہک نہ جائے مری مفلسی کے ڈر سے
ہے تونگروں کا میلہ تو غریب ہے اکیلا
ترا دل نہ ٹوٹ جائے تو ابھی نہ جا ادھر سے
کئی جام خالی کرکے وہ ابھی بھی ہوش میں ہیں
میں نشہ میں ہوں قسم سے میں نے پی جو لی نظر سے
اسے خوف نے کنارے پہ پہنچنے نہ دیا تھا
مجھے مل گیا تھا ساحل مرے حوصلوں کے ڈر سے
نہیں برگ و گل ہیں جن پر وہی تن کے سب کھڑے ہیں
وہ شجر تو فیض والا ہے جھکا ہوا ثمر سے
مرے غم گسار تجھ کو تری رہبری مبارک
میں خود اپنا رہنما ہوں مجھے کام ہے سفر سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.