تری سادہ دلی کا آئنہ ہوں
کہ اپنا آپ ارپن کر چکا ہوں
میں اپنے جسم پر بارود باندھے
تمہاری راہ میں کب سے کھڑا ہوں
پریشاں کرنے والے میٹھے خوابو
ابھی کچھ دیر ٹھہرو سو رہا ہوں
ذرا دیکھو میں اک کچھوے کی صورت
خود اپنے خول کے اندر چھپا ہوں
کسی پھل دار ٹہنی کی طرح اب
میں اپنے بوجھ سے ہی جھک گیا ہوں
تری دہلیز پر صدیوں سے یوں ہی
میں ساری رات جلتا ہوں دیا ہوں
میں کس کس کو جواباً عرض کر لوں
کہ انجام محبت جانتا ہوں
مری ہر بات کو رد کر چکا ہے
میں منصف کو دعائیں بھیجتا ہوں
میری نیت ہی ایرجؔ صاف کب ہے
نہ انساں ہوں نہ ہی انساں نما ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.