تری صورت میں وہ جلوہ دکھا کر
رکھا ہے مجھ کو دیوانہ بنا کر
صدائے سرمدی اپنا سنا کر
کیا ہشیار دیوانہ بنا کر
کیا بے ہوش موسیٰ کو بلا کر
تجلی طور پر اپنی دکھا کر
بڑی مشکل سے سمجھا کر منا کر
اسے دل میں رکھا مہماں بنا کر
صبا للہ یہ مشت خاک میری
ذرا لے چل مدینہ تک اڑا کر
اگر ہوگی مدینہ تک رسائی
کروں گا عرض درد دل سنا کر
مرے مولا مرے سرکار للہ
رکھو مجھ کو مدینہ میں بلا کر
کروں گا ان کی زلف عنبریں میں
دل صد چاک کو شانہ بنا کر
نظر آ جائیں جب وہ شاہ خوباں
رکھوں گا اپنی آنکھوں میں چھپا کر
اٹھیں گے ہم نہ ہرگز تا قیامت
در محبوب پر آسن جما کر
گزرتی تھی کسی عالم میں اچھی
ہوئے بدنام اس عالم میں آ کر
نظر بھر کر ابھی دیکھا نہیں تھا
کیا بسمل مجھے آنکھیں دکھا کر
مکاں میں میرے جس دن آئیں گے وہ
بلاؤں گا انہیں آنکھیں بچھا کر
نہ آنا تھا تمہیں پہلے ہی باہر
چھپے پھر کس لئے صورت بتا کر
الگ ہو کر تماشا دیکھتے ہو
ہمیں دنیا کے جھگڑوں میں پھنسا کر
مقابل اپنے تصویر محمد
لگا رکھی ہے آئینہ بنا کر
رہے دائم سلامت دین و ایماں
وہ بت کہتا ہے مجھ سے یوں دعا کر
قمرؔ اپنی حقیقت کو سمجھ کر
اسے دیکھو خودی اپنی مٹا کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.