تری صورت سے میرے دل کی حیرانی نہیں جاتی
دلچسپ معلومات
(دسمبر 1939ء ) (مشاعرہ میونسپل کمیٹی دہلی)
تری صورت سے میرے دل کی حیرانی نہیں جاتی
کہ یہ پہچان لینے پر بھی پہچانی نہیں جاتی
برنگ شمع سوزاں شعلہ سمانی نہیں جاتی
پس پردہ بھی تیری شان عریانی نہیں جاتی
دل ناکام ارماں کی پریشانی نہیں جاتی
کہ جیسے تشنہ لب کی پیاس بے پانی نہیں جاتی
یقیں عاجز ہے تجھ سے کیا ٹھکانا تیری ہستی کا
کہیں سمجھی نہیں جاتی کہیں جانی نہیں جاتی
خطا ہونے سے میری آبرو میں فرق آتا ہے
سزا دینے سے تیری شان رحمانی نہیں جاتی
بنے کیا خاک دنیائے تصور رنگ و روغن سے
یہاں بہزاد اور مانی کی بھی مانی نہیں جاتی
خلش سی اک ہے دل میں آنکھ میں اشک ندامت ہیں
گنہ گاروں کی اس پر بھی پشیمانی نہیں جاتی
دعا اک لفظ بے معنی عمل اک سعئ لا حاصل
اگر تدبیر سے تحریر پیشانی نہیں جاتی
فنا ہوتے نہیں انساں کے جوہر تیرہ بختی میں
شب تاریک میں تاروں کی تابانی نہیں جاتی
نہیں مرتے جو اپنی آن کے صدقے اترتے ہیں
شہیدوں کی کبھی بیکار قربانی نہیں جاتی
کہاں جمعیت خاطر ریاض دہر میں طالبؔ
مثال بوئے گل اپنی پریشانی نہیں جاتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.