تری طلب نے فلک پہ سب کے سفر کا انجام لکھ دیا ہے
تری طلب نے فلک پہ سب کے سفر کا انجام لکھ دیا ہے
کسی کو نجم سحر کسی کو ستارۂ شام لکھ دیا ہے
زباں پہ حرف ملال کیوں ہو کہ ہم ہیں راضی تری رضا پر
ترا کرم تو نے آب و دانہ اگر تہ دام لکھ دیا ہے
بچا کے اپنے لیے نہ رکھا کوئی گریباں کا تار ہم نے
جنوں سے جو کچھ بھی ہم نے پایا وہ سب ترے نام لکھ دیا ہے
نگاہ بازار پر نہیں تھی وگرنہ کیوں چارہ ساز غم نے
مریض کے نسخۂ شفا میں خلوص کا جام لکھ دیا ہے
یہ کس کے خامے کا ہے نوشتہ کہ بو الہوس عیش کر رہے ہیں
نصیب اہل نظر میں کس نے ہجوم آلام لکھ دیا ہے
جہان حرف و صدا میں چرچا نہ کیوں ہو گلزارؔ خاص تیرا
ترے لیے تیری خوشنوائی نے شہرۂ عام لکھ دیا ہے
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 229)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (25Edition Nov. Dec. 1986)
- اشاعت : 25Edition Nov. Dec. 1986
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.