تری وفا میں مرے انتظار میں کیا تھا
تری وفا میں مرے انتظار میں کیا تھا
خزاں کے درد میں زخم بہار میں کیا تھا
یہ سوچنا تھا نہ ہو جائیں اس قدر مجبور
یہ دیکھنا تھا ترے اختیار میں کیا تھا
لبوں نے پھول تراشے نظر نے برسائے
مگر وہ کاوش مژگان یار میں کیا تھا
ادھر خیال تھا رخسار و چشم و لب کا ادھر
خبر نہیں دل امیدوار میں کیا تھا
نظر کے کانٹے پہ تل کر سبک ہوئے نہ گراں
توازن نگہ نو بہار میں کیا تھا
نگہ میں رمز غزل لب پہ مقطع تمکیں
بیاں تو کیجیے اس اختصار میں کیا تھا
لبوں کو تم نے تو مسعودؔ سی لیا تھا مگر
تبسم نگہ راز دار میں کیا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.