تری یادیں ہیں اور تنہائیاں ہیں
تری یادیں ہیں اور تنہائیاں ہیں
غضب کی انجمن آرائیاں ہیں
کہاں ہم اور کہاں یہ لذت غم
یہ سب تیری کرم فرمائیاں ہیں
مہکتی ہے تری سانسوں کی خوشبو
جہاں تک روح کی گہرائیاں ہیں
میں راہ شوق میں تنہا نہیں ہوں
مرے ہم راہ کچھ پرچھائیاں ہیں
سر شام آج کیوں نیند آ رہی ہے
یہ کس کی یاد کی پروائیاں ہیں
اب اس احساس کو کیا نام دیجے
بھری محفل ہے اور تنہائیاں ہیں
وہاں ٹوٹے ہوئے دل بھی ملیں گے
جہاں بھی انجمن آرائیاں ہیں
کبھی دیکھا تھا ہم نے شانؔ ان کو
متاع دل وہی رعنائیاں ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.