تری یادیں ہیں دل میں پھر بھی ویرانی سی رہتی ہے
تری یادیں ہیں دل میں پھر بھی ویرانی سی رہتی ہے
خدا جانے عجب لاحق پریشانی سی رہتی ہے
بدن پر لاکھ کپڑے ہوں مگر پھر بھی برہنہ ہے
اگر انساں کے ذہن و دل میں عریانی سی رہتی ہے
یہی اچھا ہے انساں کے لئے انساں کا دل رکھنا
دکھانے سے کسی کا دل پشیمانی سی رہتی ہے
خرد مندی زمانے میں عجب اعجاز رکھتی ہے
میں جب بھی سوچتا ہوں گھنٹوں حیرانی سی رہتی ہے
میں تنہا ہوں مگر احساس تنہائی نہیں مجھ کو
کہ دل میں ایک صورت جانی پہچانی سی رہتی ہے
کبھی اے کاش وہ مل جائے مجھ کو ایسا ہو جائے
تمنا میرے دل میں ایک انجانی سی رہتی ہے
مجھے شہزادؔ تیری دوستی سے ڈر سا لگتا ہے
تری آنکھوں میں پوشیدہ جو نادانی سی رہتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.