تری یادوں کا پہرہ ہو گیا ہے
ذہن میں پھر سویرا ہو گیا ہے
مری جاں یہ تو معراج وفا ہے
کہ تیرا عکس میرا ہو گیا ہے
مری پہچان ساری مٹ چکی ہے
یہ چہرہ کس کا چہرہ ہو گیا ہے
نہ جانے آج کیا بیتی فلک پر
سمندر سرخ گہرا ہو گیا ہے
نہیں ملتے ہیں میرے دست و پا تک
یہ کیسا گھپ اندھیرا ہو گیا ہے
فرشتوں سارے ایوانوں میں کہہ دو
کہ اس جوگی کا پھیرا ہو گیا ہے
نسیم اجملؔ خلاؤں میں نکل جا
کہ جیون ایک گھیرا ہو گیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.