تری ذات سے میں وفا چاہتا ہوں
تری ذات سے میں وفا چاہتا ہوں
میں تیری ہمیشہ بقا چاہتا ہوں
بہت تیرے ناز و ادا میں نے دیکھے
نئے ناز اب دیکھنا چاہتا ہوں
مرے سامنے جان جاں تم رہو بس
میں اس کے سوا اور کیا چاہتا ہوں
شراب محبت سے مخمور ہو کر
میں دن رات تجھ سے ملا چاہتا ہوں
کنارہ ہے ناپید موج جفا ہے
میں موج جفا سے بچا چاہتا ہوں
بڑھا درد میرا ہے حد سے زیادہ
میں بے درد تجھ سے دوا چاہتا ہوں
تم آئے گئے برق بن کر مرے گھر
میں ہر دم تمہیں دیکھنا چاہتا ہوں
جما کر نظر تم کو تاکا ہے پیہم
''بڑا بے ادب ہوں سزا چاہتا ہوں''
تمنا ہے احقرؔ بنوں میں بھی شاعر
میں حسان ثابت بنا چاہتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.