تشنہ لب دشت میں یوں لوگ ستائے گئے تھے
تشنہ لب دشت میں یوں لوگ ستائے گئے تھے
مقتل عشق میں بے وقت ہی لائے گئے تھے
حسرت دست طلب کھلنے کی صورت نہ بنی
آخری صف میں بہت دور بٹھائے گئے تھے
شدت وصل کی حدت میں جھلستے ہی رہے
اس کی جانب جو پرندے بھی اڑائے گئے تھے
تکتے رہتے تھے کنارے سے مسلسل دونوں
جانے دریا میں بھی کیا وقت بہائے گئے تھے
ایک تو گرد سفر اور سیہ رات کا رنگ
راستے بھول گئے جو بھی دکھائے گئے تھے
داستاں کہتے ہیں سرحد کے سبھی بوڑھے شجر
وہ جو اجداد کے ہاتھوں سے لگائے گئے تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.