تشنہ لب کہتے رہے سنتی رہی پیاسی رات
تشنہ لب کہتے رہے سنتی رہی پیاسی رات
صبح تک چلتی رہی درد تہ جام کی بات
یہ ہوس پیشہ ہوس کار ہوس خو دنیا
خوب ہے جس میں بھٹکتی ہے گزر گاہ نجات
پڑتے ہی دل پہ کسی شوخ نظر کا پرتو
جگمگانے لگی دھڑکن تو سجے محسوسات
جگمگاتی ہے کرن درد کی دھڑکن دھڑکن
آپ کو پیش کروں پیار کی رنگیں سوغات
اک مسیحا کی نشانی ہے یہ ہنستا ہوا زخم
ہم کو درکار نہیں مرہم و درمان حیات
وقت ظالم ہے مٹا دیتا ہے شدادوں کو
آپ کا ظلم ہے کیا آپ کی کیا ہے اوقات
جام و آئینہ یہی دل تھا کسی دن جاویدؔ
اس نے توڑا ہے جسے سنگ دلی سے ہیہات
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.