تشنگئ لب پہ ہم عکس آب لکھیں گے
تشنگئ لب پہ ہم عکس آب لکھیں گے
جن کا گھر نہیں کوئی گھر کے خواب لکھیں گے
تم کو کیا خبر اس کی زندگی پہ کیا بیتی
زندگی کے زخموں پر ہم کتاب لکھیں گے
جس ہوا نے کاٹی ہیں خامشی کی زنجیریں
اس ہوا کے لہجے کو انقلاب لکھیں گے
جھوٹ کی پرستش میں عمر جن کی گزری ہے
تیرگیٔ شب کو وہ آفتاب لکھیں گے
شعر کی صداقت پر ہم یقین رکھتے ہیں
مصلحت کے چہروں کو با نقاب لکھیں گے
سولیوں پہ جھولے گا بد نہاد ہر منصف
منصفی کا جب بھی ہم خود نصاب لکھیں گے
غم نہیں جو خوابوں کی لٹ گئی ہیں تعبیریں
ہم نظر کے طاقوں میں اور خواب لکھیں گے
حرز جاں سمجھتے ہیں ہم وطن کی مٹی کو
اپنے گھر کے خاروں کو ہم گلاب لکھیں گے
اس غزل کے پرتو میں بے گھروں کی باتیں ہیں
بے گھروں کے نام اس کا انتساب لکھیں گے
ہر دلیل کاٹیں گے ہم دلیل روشن سے
بخشؔ سو سوالوں کا اک جواب لکھیں گے
- کتاب : abhi mousim nahin badla (Pg. 40)
- Author : bakhsh layallpurii
- مطبع : akram aarked /29 tempal road sufan valaa chuk lahor pakistan (1994)
- اشاعت : 1994
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.