تشنگی اور بڑھائیں گے چلے جائیں گے
تشنگی اور بڑھائیں گے چلے جائیں گے
آپ آئے بھی تو آئیں گے چلے جائیں گے
مہتمم ہم نے سر بزم کہاں رہنا ہے
جب وہ اٹھ کر چلے جائیں گے چلے جائیں گے
وقت کم ہے کہ غم زیست پس پشت کیے
جشن غم خوار منائیں گے چلے جائیں گے
جب بھی ہم خانہ بدوشوں سے تو اکتائے گا
زندگی سر پہ اٹھائیں گے چلے جائیں گے
لوگ ڈھونڈیں گے نکل کر ہمیں ان گلیوں میں
صرف آواز لگائیں گے چلے جائیں گے
ہم سے دیوانوں کی عادت ہے ملیں گے جب بھی
مل کے روئیں گے رلائیں گے چلے جائیں گے
یہ تری خام خیالی ہے کہ ہم محفل میں
منہ اٹھائے چلے آئیں گے چلے جائیں گے
زندگی بزم سخن ہے جسے سنتے سنتے
اپنے حصے کا سنائیں گے چلے جائیں گے
یہ تو سیکھا ہی نہیں آپ کی صحبت سے کہ آپ
جب چراغوں کو بجھائیں گے چلے جائیں گے
سرپھرے ایسے ہیں شاہدؔ کہ غرور ہستی
تم کو مٹی میں ملائیں گے چلے جائیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.